Tuesday, May 3, 2016

قصہ ایک تقریب کا- پاکستانی فری لانسرز کا لاہور میں اجتماع

جِن احباب کا آن لائن کام سے کچھ واسطہ ہے یا پھر جو بین الاقوامی منی ٹرانسفر کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں، انہوں نے پایونئر( Payoneer) کا نام ضرور سنا ہو گا۔  یہ ایک کمپنی ہے جو بنیادی طور پر آن لائن کاروبار کرنے والے لوگوں کو رقم کی ترسیل کی سروسز فراہم کرتی ہے۔ اس کی سب سے ممتاز خصوصیت اسکا جاری کردہ "پایونئیر ماسٹر کارڈ" ہے جسکی مدد سے صارفین کسی بھی ماسٹر کارڈ سپورٹڈ اے ٹی ایم مشین سے اپنی رقم نکلوا سکتا ہے۔   اسکی دیگر سروسز کے بارے میں آپ وکی پیڈیا اور اسکی اپنی ویب سائٹ پر دیکھ سکتے ہیں۔
مکمل تحریر اور تبصرے>>

Wednesday, November 18, 2015

کیا ٹویٹر مر چکا؟

عمومی طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا کا سب سے بڑا فائدہ  عوام کو ہوا ہے، جنکواپنی آواز اٹھانے کا ایک میڈیم میسر آ گیا ہے۔ پاکستان کے کانٹکسٹ میں یہ چیز مزید دلچسپ اور درست ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ عوام نے سیاست، سماجی معاملات اور اداروں کی پرفارمنس کے حوالے سے ٹویٹر کو ایک اچھے ٹول کے طور پر استعمال کیا اور اس سے کئی اچھے نتائج حاصل کئے۔
 تاہم اس تصویر کا ایک دوسرا رخ بھی ہے اوراسکی بنیاد مکمل طور پر کاروباری اصولوں پر ہے۔ تقریبا تمام بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سٹاک مارکیٹ پر لسٹ ہو کر پبلک کمپنیاں بن چکے۔ فیس بک، لنکڈ اِن اور ٹویٹرتینوں امریکہ  کے مقبول ترین سٹاکس ہیں کیونکہ انکی بنیاد 'مستقبل کے مواقع'  یا ٖ Future Opportunities پر ہے۔  لسٹڈ کمپنیاں سال کی ہر سہہ ماہی کے بعد اپنی مکمل مالیاتی رپورٹ جاری کرتی ہیں جس میں عوام اور مارکیٹ کو بتایا جا تا ہے کہ اس نے کتنی گروتھ کی، کتنا قرضہ لیا، کتنے پیسے کمائے،سرمایہ کاروں میں کتنا منافع   تقسیم ہو گا اور کمپنی اگلے آنے والے وقت میں مالیاتی پرفارمنس کو کیسے دیکھتی ہے۔ ٹویٹر نے حال ہی میں اپنے مالیاتی نتائج کا اعلان کیا جِس کے مطابق اشتہاروں کی آمدنی سے لیکر صارفین کی بڑھوتری، اور انکی دِلچسپی۔۔ تمام اعشاریے منفی میں ہیں۔
مکمل تحریر اور تبصرے>>

Friday, September 4, 2015

کامیابی کے جشن سے ناکامی کے ماتم تک

ہم بڑی عجیب قوم ہیں؛ جب منانے پر آئیں تو فضول اور لایعنی قسم کے تہوار اور رسمیں مناتے رہتے ہیں اور کیڑے نکالنے پر آئیں تو قومی دن بھی محفوظ نہیں رہتا ۔ بالخصوص اگست اور ستمبر کے ماہ میں عجیب و غریب تبصرے دیکھنے کو ملتے ہیں، جن میں خود ترسی، اور تھکاوٹ  نمایاں ہوتی ہے۔ آپ ٹویٹر، فیس بک، اور دیگر سوشل میڈیا سائیٹس کھولیں، آپکو بہت سے ایسے تبصرے ملیں گے۔
مکمل تحریر اور تبصرے>>

Wednesday, May 27, 2015

وہ ہم سخن ہمارا۔۔۔۔

میں اسے کب سے جانتا ہوں یہ ٹھیک طرح سے یاد نہیں، مگر یہ دوستی ہمیشہ سے ہی بہت مضبوط اور نایاب ثابت ہوئی۔ مجھے سیلف میڈ لوگ ہمیشہ انسپائر کرتے ہیں اور اشتیاق ایک ایسا ہی محنتی، خوددار اور اپنی ذات میں مگن رہنے والا نوجوان تھا۔ وہ اس لحاظ سے سب دوستوں میں منفرد تھا کہ اس نے اپنی پہلی بائیک، لیپ ٹاپ اور سمارٹ فون اپنی محنت کی کمائی سے لئے تھے جبکہ ہم باقی دوست ان تمام نعمتوں کیلئے اپنے والدین یا بڑوں کے ممنون تھے۔  اپنی محنت اور خوش اخلاقی کیوجہ سے وہ اساتذہ کی نظر میں بھی بہت معتبر تھا۔
مکمل تحریر اور تبصرے>>

Saturday, September 13, 2014

زندگی، کامیابی اور نظم و ضبط ( دوسرا حصہ)


گزشتہ تحریر میں ہم نے سیلف ڈسپلن  کی اہمیت اور فوائد پر بات کی تھی۔ آج ہم اس کی مختلف جہتوں پر اختصار کیساتھ بات کریں گے۔
ماہر ینِ نفسیات کے مطابق سیلف ڈسپلن کی مندرجہ ذیل جہتیں ہیں۔

  • واضح اور مثبت سوچ
  •  مقصد حیات کا تعین
  • وقت کی بہتر تقسیم- ٹائم مینجمنٹ
  • صحت اور صحتمند انہ عادات
  • بچت اور مالی معاملات
  • مسلسل  تعلیم و تربیت
  • پروفیشنل اور عائلی زندگی
  • عمومی عادات و خصائل

مکمل تحریر اور تبصرے>>

Sunday, September 7, 2014

زندگی، کامیابی اور نظم و ضبط- دوسرا پہلو



"ڈسپلن ایک تکلیف دہ عمل ہے- لیکن اس کی تکلیف یقینا  ناکامی اور پچھتاوے کی تکلیف سے کم ہوتی ہے"-  قول
 
2008 میں  امریکہ میں ایک سروے ہوا، جس میں کاروباری سربراہان سے پوچھا  گیا کہ کامیابی کیلئے سب سے اہم چیز کیا ہے؟ تقریبا 65 فیصد کا جواب تھا; "نظم و ضبط اور  توازن" (Balance and Discipline )۔ مشہور امریکی مصنف کوپ کومئر کے مطابق کامیابی کے 1000 اصول ہیں   (جو انہوں نے اپنی چار کتابوں میں بیان کیے ) جن میں سب سے اہم اصول   Self-Discipline کا ہے۔ اس کے مطابق انسان خود کو  وہی کام کرنے پر مجبور کرے جو اسکو کرنا چاہئے اوراپنے وقت کے ضیاع کو بچائے۔ نپولین ہل نے اپنی کتاب (Think and Grow Rich) کیلئے  دنیاکے 500 امیر ترین افراد کا انٹرویو کیا اور سب سے سوال کیا: "آپکے امیر ہونے کا  رازکیا ہے؟"- تو سب کا کم و بیش ایک ہی جواب تھا:   خود انضباطی یا سیلف ڈسپلن۔ 

اس طرح کے بہت سے سروے انٹرنیٹ پرموجود ہیں جو مختلف جہتوں سے ایک ہی نکتہ کی وضاحت کرتے ہیں  کہ کامیاب زندگی  وہی ہے جس میں ڈسپلن اور توازن ہو۔


اب دوسری طرف آئیے۔  ایک چھوٹی سی مثال دیکھیں۔

ایک سروے کے مطابق دفاتر میں کام کرنے والے  افراد میں سے اکثریت اپنا وقت سوشل میڈیا  پر ضائع کرتی ہے۔  2012 میں یہ شرح تقریبا 51 فیصد تھی جو اب ساٹھ فیصد سے بھی بڑھ چکی ہے۔ مئی 2014 تک امریکہ کی تقریبا 28 ریاستوں میں اس حوالے سے قوانین بن چکے تھے اوراچھے  کاروباری ادارے بھی دفتری اوقات کے دوران سوشل میڈیا پالیسی بنا چکے ۔ تاہم ماہرین یہ تسلیم کرنے پہ مجبور ہیں کہ ابھی بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ پالیسیاں لوگوں کو سیلف ڈسپلن کی طرف راغب کرنے میں ناکام۔

جدید دور میں وقت کا ضیاع، بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت،  ناراض کلائنٹ،  گھٹتا منافع اور چڑچڑے ملازمین نہایت اہم مسائل بن چکے ہیں جنکی بنیادی وجہ صرف اور صرف غلط ترجیحات ، کمزور نگرانی، اور سہولتوں سے ناجائز فائدہ اٹھانا ہے۔دفاتر کے علاوہ سماج کا بھی یہی حال ہے۔ دنیا کی چالیس فیصد آبادی  کے پاس انٹرنیٹ تک رسائی ہے جن میں سے 73 فیصد سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں اور بہت سے لوگ اس کے بہت سے نفسیاتی، معاشی اوار سماجی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔  

اس بات کا مقصد سوشل میڈیا کی منفیت اجاگر کرنا نہیں ہے بلکہ یہ بتانا  ہے کہ سماج میں سیلف ڈسپلن کی کس حد تک کمی ہے  اور اسکا نقصان صرف فرد کی ذات، سوشل سرکل اور کمپنی کو نہیں بلکہ ملکی معیشت کو بھی ہوتا ہے۔

پاکستان میں  تعلیم سے لیکر کاروبار اور سماجی زندگی میں،  اکثریتی مسائل کی بنیاد  نظم و ضبط کی کمی ہے جسکی وجہ سے نوجوان نسل امتحان پاس کر کے بھی تعلیم کا اصل مقصد حاصل  نہیں کر پاتی۔ ڈگری مل جائے تو نوکری نہیں ملتی- اور نوکری مل جائے تو خراب کارکردگی آڑے آ جاتی ہے۔  

اب آ جائیے اصل  موضوع کی طرف-
میرا دل سے ماننا ہے،  ایک کامیاب زندگی وہی ہے جس میں توازن (balance) ہو اور تواز ن حاصل کرنے کا بہترین طریقہ Self-discipline ہے۔ اگر آپ اپنی ترجیحات درست کر لیں اور پھر سختی سے ان پر کاربند رہیں، تو چند ماہ میں آپکو اپنی شخصیت اور زندگی میں تبدیلی نظر آئے گی

زندگی میں ڈسپلن کہاں ہونا چاھئےَ ؟   ڈسپلن اور بیلنس میں کیا تعلق ہے؟  متوازن زندگی کے راہنما اصول اور چند اہم تجاویز انشاء اللہ اگلی تحریر میں تفصیل سے بیان کروں گا۔  آج صرف اسکی بنیادی چند باتیں  ۔

 ڈسپلن ہے کیا؟  توازن کیا چیز ہے؟

ہارورڈ یونیورسٹی کے مطابق امریکی ترقی کا راز  طویل المدت   سوچ  یا Long Term Perspective ہے۔ جس کے مطابق آپ  بطور فرد/قوم ایک  قسم کی قربانی کا وعدہ کرتے ہیں جسکا بہترین نتیجہ آپکو زندگی کے بقیہ تمام سالوں میں نظر آتا ہے۔ مثال کے طور پر آپ آج سے صبح سویرے پانچ بجے اٹھنے کا عہد کر لیں یا  روزانہ  30 منٹ ورزش کرنے کی ٹھان لیں۔ اس میں آپکو بظاہر تکلیف برداشت کرنا پڑ رہی ہے لیکن اسکا فائدہ صحت کی صورت میں عمر بھر ساتھ رہے گا۔ اس سوچ کے مطابق آپ اپنی عارضی خوشی قربان کر کے، دائمی خوشیاں حاصل کر سکتے ہیں اور شائد اسلام بھی اسی کی تبلیغ کرتا ہے۔  آپ اس عارضی دنیا کی بہت سی خوشیاں قربان کرتے ہیں اور اللہ تعالی ٰ کی بارگاہ سے دائمی انعام وصول کرتے ہیں۔

تاہم اسکا یہ مطلب بھی نہیں  کہ ایک نظم و ضبط والی زندگی بور یت سے بھرپور یا آسائشوں سے دور ہوتی ہےبلکہ اسکا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آج آپ اپنی ذات مین سرمایہ کاری کر رہے ہیں جسکا ریٹرن آپکو آئندہ ساری زندگی ملتا رہے گا۔ اسکے علاوہ میں نے بارہا توازن کا لفظ اسی لئے استعمال کیا ہے کہ ہر چیز اعتدال کے دائرے میں اور ایک واضح لائحہ عمل کے تحت کی جائے ۔ آپ چیزوں کو مرحلہ وار تبدیل کریں، چھوٹی چھوٹی سی تبدیلیوں سے آغاز کریں، شروع میں خود پر زیادہ سختی نہ کریں اور سب سے اہم، کسی راہنما سے مشورہ ضرور لیں۔
تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ   سیلف ڈسپلن سے انسان کی نہ صرف پرفارمنس بہتر ہوتی ہے بلکہ اسکاSelf-Image بھی بہتر ہوتا ہے۔  جب آپ اپنی خواہش کو کچل کر وہ کریں جو کرنا چاہئے، تو آپکا ذہن آپکے سارے جسم میں ایک  خوشی بھرا پیغام(Endrophine) بھیجتا ہے جس کے نتیجے میں آپکی Self-esteem بھی بہتر ہوتی ہے۔

ماہر نفسیات سیلف ڈسپلن  کی بہت سی جہتیں بیان کرتے ہیں جن میں چند یہ ہیں۔
  •  واضح اور مثبت سوچ 
  •  مقصد حیات کا تعین 
  •   وقت کی بہتر تقسیم
  •  ٹائم مینجمنٹ     
  • صحت اور صحتمند انہ عادات   
  • بچت اور مالی معاملات     
  • مسلسل  تعلیم و تربیت     
  • پروفیشنل اور عائلی زندگی  
  •    عمومی عادات و خصائل
اگلی تحریر میں انشاء اللہ ان تمام جہتوں کو وضاحت سے بیان کرنے کی کوشش کروں گا ۔ اپنی رائے سے ضرور آگاہ کیجئے گا- 

(آپ مجھ سے ٹویٹر پر رابطہ کر سکتے ہیں - فالو کرنے کیلئے یہاں کلک کریں - شکریہ )
مکمل تحریر اور تبصرے>>