Friday, February 21, 2014

"پرندوں سے بہتر ہے انسان بننا "

ضمیرصاحب سے میری پہلی ملاقات کینال بینک پر ہوئی تھی- مگر آج ہم بہت گہرے دوست ہیں-  عمروں میں اتنا فرق ہونے کے باوجود، اتنی گہری قربت پر مجھے خود بھی حیرت تھی-  بزنس سے لیکر عائلی ذندگی اور سیاست تک—ہماری گفتگو کے موضوعات کی ایک طویل فہرست تھی-
وہ بظاہر ایک دنیادار آدمی  مگر باتوں سے اشفاق احمد کے  "بابوں" جیسے مہا انسان تھے-
"جب کبھی دل پریشان ہو، خیالات کی پراگندگی اور بدن کی تھکاوٹ کوئی کام کرنے نہ دےتو تھوڑا وقت اپنے آپ سے باتیں کرنے میں صرف کر لیا کرو- روح اللہ کی سب سے بڑی عنایت اور انسان کی بہترین دوست ہے- اس کو بدن کے پنجرہ میں تنہا نہ چھوڑو بلکہ اس سے مشورہ لیتے رہا کرو-تنہائی کو آباد رکھا کرو- کبھی اکیلا پن نہیں محسوس ہو گا"۔ اس بات نے شائد میرے سوچنے کا انداز ہی بدل دیا تھا۔

اک دن  نہر کنارے چلتے چلتے  کہنے لگے—"برخوردار جانتے ہو ، مخلوق میں انسان کا سب سے پہلا استاد کون ہے؟   پھر خود ہی بولے "کوا" - جس نے قابیل کو قبر کھودنا سکھایا۔ مگر انسان کتنا نالائق ہے کہ اس نے  پرندے  سے صرف موت کا  سبق سیکھا جینے کا نہیں"۔
مجھے بہت حیرت ہوئی- بھلا یہ حقیر پرندے انسان کو جینا  سکھا سکتے ہیں؟ یہ تو  ایک مجبوراور حقیر سی مخلوق  ہیں۔ اور کہاں اشرف المخلوقات۔
وہ قہقہہ لگا کر ہنس پڑے اور بولے-"جھلیا۔۔۔ ایسے نہیں کہتے"—سوہنے نے کوئی چیز بیکار نہیں پیدا کی۔

پرندوں کی  زندگی میں انسان کیلیئے 6سبق ہیں۔
1.     یہ کبھی بھیک نہیں مانگتے—محنت  اورجہد مسلسل  سے اپنا اور بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔
2.    یہ وقت کے بہت پابند ہوتے ہیں – ہم سے پہلے اٹھتے ہیں، وقت پر رزق کی تلاش میں نکلتے ہیں اور وقت پر واپس  اپنے گھر لوٹتے ہیں۔
3.     پرندوں میں کمال حد تک اتحاد  اور تنظیم کا جذبہ  پایا جاتا ہے- اکیلے اور بغیر کسی راہنما کے سفر بھی نہیں کرتے-
4.     تمہیں کوئی پرندہ ذخیرہ اندوزی  کرتا نظر نہیں آئے گا – کیونکہ یہ حریٖص  نہیں ہوتے-
5.     اور سب سے بڑھ کر یہ صابر اور توکل کرنے والی مخلوق ہے- جسکی کی گواہی پیارے  نبی ﷺنے بھی دی- فرمایا - "جنت میں ایک ایسا گروہ داخل ہو گا جسکے دل پرندوں جیسے ہوں گے (یعنی صبر اور  توکل کرنے والے)" ۔
6.     آخری بات یہ کہ پکھیرو مسقل ایک جگہ یا مقام کے قیدی ہو کر نہیں رہتے-کسی جگہ کو جاگیر نہیں بناتے بلکہ جہاں رزق اور سازگار ماحول مل جائے وہیں ڈیرہ ڈال لیتے ہیں.
اب سمجھ آئی کہ میری بات کا مطلب کیا ہے؟ 
مجھ سے کوئی جواب نہ بن سکا تو میں ہنس پڑا –  کیونکہ یہ    تھوڑی وکھری ٹائپ کی باتیں تھیں جن کا میری زندگی،  کام کاج اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ  سے دور تک کوئی رشتہ نہ تھا – اٹھ کر سلام کیا اور گھر کی جانب چل پڑا—
جبکہ پیٹھ پیچھے کوئی پگلا اونچی آواز میں پڑھ رہا تھا۔۔
"پرندوں سے بہتر ہے انسان بننا،    مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ"
(شاعر سے معذرت کیساتھ)